لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر آغاز سے معلوم ہوتا کہ احتساب نہیں ہو گا تو اسمبلیاں توڑ دیتا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل جی این این کو دیے گئے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ان لوگوں کو این آر او ٹو دے کر بڑا ظلم کیا گیا، اسحاق ڈار پہلے بھی ملک کو دیوالیہ چھوڑ کر گئے تھے۔ اب انہیں دوبارہ تعینات کرکے ملک کے معاشی حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری چوری کے پیسوں سے لوگوں کو خریدتے ہیں، یہ لوگ کراچی اور اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم ہو کر اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی ای آئی آر درج نہیں کرا سکا، ہمارے ملک کے انصاف کے نظام میں ہمیں ہی تحفظ نہیں ہے،
یہ کیسا جنگل کا قانون ہے؟ آج پوری عوام کے سامنے ہے کہ اپریل میں پاکستان کدھر کھڑا تھا اور آج کس معاشی تباہی اور دیوالیہ ہونے کے نہج پر پہنچ چکا ہے، اس ملک میں مہنگائی نے اپنا 50 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، باہر کے ملک سے بھی اب کوئی اس حکومت پر اعتماد نہیں کررہا، معیشت دن بدن تباہی کی طرف ہے، اس کا حل ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں بلکہ جلد از جلد صاف شفاف انتخابات ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے اور ایک بعد میں تھے، ایک بات جنرل باجوہ کہتے تھے اور ایک گراؤنڈ پر ہو رہی تھی، مجھے ان کی طرف سے باقاعدہ میسج موصول ہوا ایکسٹینشن کے لیے لیکن اب جب میں ماضی دیکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہیں کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا سب سے بڑی غلطی تھی، ایکسٹینشن کے بعد جنرل باجوہ نے احتساب ہونے ہی نہیں دیا، جنرل باجوہ کہنا شروع ہوگئے کہ معیشت کو ٹھیک کریں اور احتساب بھول جائیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب ایکسٹینشن ہوئی تو جواسمبلی میں ووٹ پاس کروایا، تب ن لیگ سے ان کا سمجھوتہ ہوگیا تھا، پھر یہ اُن کے سب کیسز سے پیچھے ہٹ گئے، مجھے ہٹا کر شہباز شریف کو لانے کا پلان پچھلی گرمیوں میں بن چکا تھا، شاہ زین بگٹی جب گیا تو واضح ہوا کہ پلان بنا ہوا ہے، جنرل باجوہ کو بہت سمجھایا کہ اگر حکومت گرائی گئی یہ معیشت کسی سے نہیں سنبھل پائے گی ۔