اسلام آباد : حکومت پاکستان سے مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نئی شرائط رکھ دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے دوران بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کرپشن کی روک تھام اور مؤثر احتساب کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کے ساتھ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران اور ان کے اہلِ خانہ کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کے آج پیٹرولیم ڈویژن سے مذاکرات میں سیکریٹری پیٹرولیم نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی، جس کے بعد آئی ایم کے وفد نے گیس سیکٹر میں اصلاحات پر زور دیا اور گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر تحفظات کا بھی اظہار کیا، کیوں کہ اس وقت گیس سیکٹر کا گردشی قرض 1550 ارب کے لگ بھگ ہے، جس کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں توازن لایا جائے، گیس چوری اور دیگر تکنیکی نقصانات کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈسکوز کے 100 فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ڈسکوز کی طرف سے بجلی کے بلوں کی وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے بجلی کے ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر دیا، اس حوالے سے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ 100 فیصد بلوں کی وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔ ادھر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ حکومت 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو تحفظ کرے گی، موخر کیے گئے فیول ایڈجسمنٹ چارجز کو آئندہ آنے والے مہینوں میں وصول کریں گے تو سرکولر ڈیٹ کم ہوتا جائے گا، آئی ایم ایف سے بھی یہی بات چل رہی ہے، 300 سے زائد یونٹ والوں پر کوارٹرلی فیول ایڈجسمنٹ لانی ہے اور 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کا تحفظ کریں گے۔