لاہور: سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو مجھے کبھی ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے تھی، وہ ایکسٹینشن لیتے ہی بدل گئے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہناتھا کہ شروع میں کافی شک تھے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا، ایک بات جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے ایک گراؤنڈمیں ہورہی تھی، ایجنسیز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں، وہ کہہ رہے تھے ہم نیوٹرل ہیں، یہ پلان 2021 کی گرمیوں میں بن گیا تھا، اس کے بعد کام شروع ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں باجوہ نے حسین حقانی کو ہائرکیا، انہوں نے میرے خلاف امریکا میں مہم چلائی کہ میں امریکہ کے خلاف ہوں، حسین حقانی کی ٹوئٹ بھی ہے، حسین حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا بھی کوئی آدمی تھا، ہمارےدور میں بطور لوبیسٹ ہائر ہوا، وہ امریکہ میں میرے خلاف کام کررہا تھا، ڈونلڈ لوکاجو معاملہ شروع ہوا وہ اُدھر سے نہیں وہ یہاں سےشروع ہوا۔
ان کا کہنا تھاکہ سب پلان بناہواتھا، مجھےتویہ بھی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ہواکیاہے؟ یہ کہنا شروع ہوگئے میں فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں، 2021 کی گرمیوں میں میں نے سوچابھی نہیں تھا اگلےسال آرمی چیف کون ہوگا، آہستہ آہستہ جب آپ دیکھتےہیں توسمجھ آتا ہےاس کے پیچھے پوراایک پلان تھا اور پلان یہی تھاکہ شہباز شریف کو لے کر آنا ہے، مجھے ہٹانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ باپ اور ایم کیوایم کواسٹیبلشمنٹ کنٹرول کرتی تھی، ان کو کیسے دھکیلا گیا، شاہ زین بگٹی اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے علاوہ کھانا نہیں کھاتا تھا، وہ گیا تب ہمیں واضح ہوگیا، ہمیں آخرمیں معلوم ہوا کہ یہ ان کا پلان بنا ہوا ہے، ایک جنرل (ر) باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے ایک بعد میں تھے، ایکسٹینشن کےبعد انہوں نے اسمبلی کے اندر ساری پارٹیز کو ساتھ ملایا اور ن لیگ کوخاص طورپرآن بورڈلیا، تب ہی ان کی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی تھی، ان کے سارے کیسز سے پیچھے ہٹ گئے۔ ان کا کہنا تھاکہ اچانک قمر جاوید باجوہ کہنا شروع ہوگئے دیکھیں، معیشت کوٹھیک کریں،احتساب بھول جائیں، این آر اوکی باتیں شروع ہوگئیں کہ چھوڑیں،آپ کیوں پڑے ہوئے ہیں، سمجھوتا ادھر ہوگیا تھا،سمجھوتا یہ تھا کہ کیسز سے پیچھے ہٹیں، باجوہ پر بھروسہ کرتاتھا حالانکہ آثار دوسرے بھی تھے ، سوچتا تھا اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچتی ہے،اس کاسٹیک پاکستان میں ہے۔