کراچی: حکومت نے موبائل کال پر ٹیکس عائد کردیا، یکم جولائی سے پانچ منٹ یا زائد وقت کی کال پر صارفین کو 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ساتھ 75 پیسہ فی کال اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور کال 1.97 روپے سے بڑھ کر 2.72 روپے کی ہوجائے گی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نافذ کردہ اس نئے ٹیکس کے اطلاق سے قبل صارفین 5 منٹ کی کال پر 1.65 روپے کال چارجز جبکہ 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا کرتے تھے اور کال میں ٹیکسوں کا تناسب 19.5 فیصد تھا۔ اب یکم جولائی سے صارفین کو 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ساتھ 75 پیسے فی کال ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جس کے بعد ہر کال میں ٹیکسوں کا تناسب 65 فیصد ہوجائے گا۔ ماہرین کے مطابق موبائل کال پر ٹیکس سے مہنگائی کے مارے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ روز مرہ رابطوں کے لیے موبائل کالز کا خرچہ بڑھ جائے گا۔
ماہرین کے مطابق حکومت ایک جانب پاکستان کو ڈیجیٹل بنانے کے دعوے کررہی ہے وہیں موبائل کال پر بھی ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔ ٹیلی کام خدمات پر پہلے ہی سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس بھی وصول کیا جارہا ہے۔ ملک میں صرف 29 لاکھ افراد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں جبکہ کروڑوں موبائل فون صارفین قابل انکم ٹیکس حد میں شامل نہ ہونے کے باوجود ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرتے ہیں جو ایڈجسٹ نہیں کراتے۔ صارفین کے مطابق موبائل فون ایک ضرورت ہے اور حکومت نے عوام کی ضرورت کی ہر خدمت یا مصنوعات کو ٹیکس حاصل کرنے کا ذریعہ بنالیا ہے تاہم موبائل کال پر ٹیکس سے پاکستان میں براہ راست کاروباری لاگت اور عام آدمی کے گھریلو بجٹ میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ای کامرس کے رجحان کی وجہ سے اب اکثر خریدار اور فروخت کنندہ کال کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں گھروں پر سامان ڈیلیور کرنے والے بھی کال کے ذریعے کسٹمرز سے رابطے میں رہتے ہیں۔ اسی طرح طبی مشاورت کے بہت سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے جڑے معالجین اور مریض بھی اکثر کالز کے ذریعے ای ہیلتھ کی سہولت سے استفادہ کرتے ہیں خود حکومت نے کسانوں کی رہنمائی کے لیے کال سینٹرز پر مشتمل خدمات متعارف کرائی ہیں لیکن اب موبائل فون سے جڑے ہر کاروباری اور غیر کاروباری شخص کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔